۰۰۹۱۷۹۰۳۹۴۳۸۷۸

page-title-ayat.png

مرکزی دارالعلوم عمادیہ کا مختصر تعارف

آج کی ترقی یافتہ مادہ پسند دنیا میں اسلامی قوانین و اصول پس پشت پڑگئے ہیں، صراط مستقیم پر چلنا دشوار ہوگیا ہے۔ اسلام تمام بنی نوع انسان کے لیے راہ نجات دکھانے والا دین ہے، لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم خود دین سے دور ہوتے جارہے ہیں اوراس دوری کا واحد اور اصل سبب دین اسلام اور شریعت محمدی سے عدم واقفیت ہے۔ ہم سب اس کے لیے یکساں ذمہ دار ہیں۔انہیں باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دینی مدرسے کے استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

ایک قدیم مدرسہ "مدرسہ عمادیہ" جو ۱۱۰۳ھ میں پھلواری شریف، پٹنہ(بہار) میں قائم ہوا اور عمر کے تقریباً سواسو سال مکمل کرنے کے بعد پٹنہ سٹی(عظیم آباد) کی سرزمین پر منتقل ہوگیا۔۱۹۵۶ء کے بعد بعض وجوہ کی بناپراس مدرسے میں تدریسی سلسلہ منقطع ہوگیا۔۱۹۷۹ء میں خانقاہ عمادیہ قلندریہ کے نویں سجادہ نشیں فریدملت حضرت مولانا سیدشاہ فریدالحق عمادی رحمۃ اللہ علیہ کو اس قدیم مدرسے کی نشاۃ ثانیہ کا خیال پیدا ہوا اور بڑے تزک و اہتمام سے اس کا افتتاح عمل میں آیا۔ شہر کے جید عالم دین مولانا محمد یوسف نقشبندی مرحوم اس کے صدر مدرس مقرر ہوئے۔ تقریباً آٹھ سالوں بعد اس کے شعبہ جات میں وسعت ہوئی اور شہر میں کئی شاخیں قائم ہوئیں تب اس کا نام بدل کر ’’مرکزی دارالعلوم عمادیہ ‘‘ رکھاگیا۔ جب کہ آج کل تو دیکھنے میں آتا ہے کہ اگر دینی مکتب بھی قائم کرتے ہیں تو اس کا نام جامعہ رکھ دیتے ہیں۔

نشاۃ ثانیہ سے لے کر اب تک یہاں تعلیمی سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ علماء، قراء، اور حفاظ ہر سال یہاں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔تب سے اب تک فضیلت تک کی تعلیم ہوتی چلی آرہی ہے۔پچاس سے زیادہ عالم و فاضل اور تقریباً ۴۸۰(چارسو اسی) حفاظ وقرّاء اپنی تعلیم مکمل کرکے سندسے نوازے جاچکے ہیں،اس مدت میں یہ ادارہ بڑی بڑی مشکلات اور نازک حالات سے گزرا۔ حضرت فرید ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان اور رئیس المشایخ حضرت مولاناسید شاہ مصباح الحق عمادی مدظلہٗ العالی نے کیسی کیسی قربانیاں دیں، یہاں ان سب کے بیان کانہ موقع ہے اور نہ جگہ، بلکہ بغیر کسی سرکاری مدد کے صرف صاحبان خیرکے تعاون سے جو شمع روشن ہے اس کی لّو اور تیزکرنے کی ضرورت ہے۔

حضرت رئیس المشایخ مدظلہٗ نے قوم و ملت کی فلاح کے لیے کچھ خاص پروگرام طے کیا ہے۔ جہاں ملت میں مذہبی بیداری کی ضرورت ہے وہیں انہیں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری اور جدید تعلیم و ہنر کے زیور سے بھی آراستہ کرنا بھی ان کے ارادوں میں شامل ہے۔ حضرت نے اس جانب اپنے قدم کو بڑھادیاہے۔شہر اور بیرون شہر ہفتہ وار دینی مسایل کا درس اپنی نگرانی میں جاری کرنا  اور خود بھی  درس دینا،  علما کو اس کے لیے آمادہ بھی کیا، بغیر کسی ذاتی مفاد کے علماء نے حضرت رئیس المشایخ کا ساتھ دیا۔

دارالعلوم میں بغیر کسی فیس اور مفاد کے بچیوں کی تعلیم کے لیے شعبۂ حفظ و ناظرہ کا قیام کیا ہے جس میں بارہ سالوں سے تعلیمی سلسلہ پردے کے نظم کے ساتھ چل رہاہے اور گزشتہ چھ سالوں سے درجات عربی کا بھی اہتمام کردیاگیا ہے اور معلمات  تمام شعبوں میں بڑی دلجمعی کے ساتھ تعلیم دے رہی ہیں۔ علاوہ ازیں عمر رسیدہ عورتوں کے لیے قرآن پڑھنے کی اصلاح اور دینی تعلیم کا درس اور پھرجگہ جگہ عورتوں کے مسائل کی جانکاری اور دینی بیداری کے لیے ماہانہ اجتماع تقریباًدس  سالوں سے ہورہا ہے۔ اہلیہ حضرت رئیس المشایخ ان پروگراموں میں خطاب کرتی ہیں،عورتوں اور بچیوں کے تمام دینی، علمی اور اصلاحی پروگرام کی سرپرستی بھی فرماتی ہیں۔

دارالعلوم کے اغراض و مقاصد:
مسلمانوں میں دینی تعلیم کو فروغ دینا، مذہبی بیداری پیدا کرکے مذہبی ماحول پیدا کرنا، صحیح اسلامی عقاید کی اشاعت، بچوں اور بچیوں کو خصوصی طور پرمذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دینی تاکہ یہاں کے فارغ طلباء عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرسکیں۔

تعلیم کے شعبے:
۱۔ شعبۂ عربی، ۲۔شعبۂ تحفیظ القرآن، ۳۔تجوید القرآن، ۴۔علوم عصریہ، ۵۔تعلیمات نسواں، ۶ درجات ناظرہ، ۷۔شعبہ کمپیوٹر، ۸۔ دستکاری برائے بنات

شعبۂ عربی کامعیار:
عربی اول سے درجۂ فضیلت تک (درس نظامیہ کا نصاب)
۲۰۱۸ء  سے شعبہ افتاء اور تربیت افتاء کا بھی اہتمام ہے۔ 
طلبا ء کی قسمیں:
۱۔مقامی ۲۔بیرونی بیرونی طلبا کے طعام و قیام کا انتظام ادارہ کی جانب سے مفت ہوتا ہے۔

تعداد طلباء: 
بیرونی: تقریباً۲۰۰ مقامی: تقریباً ۱۱۰۰

طلباء کے لیے سہولتیں:
طعام و قیام کے علاوہ درجہ عربی کے طلباء کونصابی کتابیں دارالعلوم کی جانب سے دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مطالعہ کے لیے بھی کتابیں دی جاتی ہیں۔ دارالعلوم کی اپنی لائبریری کے علاوہ خانقاہ عمادیہ کی لائبریری بھی استفادہ کے لیے موجود ہے۔

طلباء کا لباس:
اوقات درس میں طلباء کا لباس سفید کرتا پاجامہ(شلوار قمیص) اور سیاہ ٹوپی ہے۔

تعداد اساتذہ:
شعبۂ عربی میں ۹(نو)، شعبۂ تحفیظ القرآن میں ۴(چار) ، تجوید قرآن میں ایک، درجہ ناظرہ میں ۲(دو)، علوم عصریہ کے لیے ۳، شعبۂ بنات کے لیے ۴(چار) اور شعبہ دستکاری برائے بنات کے لیے ۲(۲) تدریسی عملے ہیں۔ علاوہ ازیں غیرتدریسی عملوں میں آفس انچارج۲(دو) باورچن ۳(تین) اور ایک چپراسی وخاک روب ہیں۔ ان کے علاوہ شاخوں کے مدرسین و دیگراسٹاف کی تعداد ۱۷(سترہ) ہے۔

درس کی جگہ:
خانقاہ عمادیہ کی عمارت میں درس و تدریس کا کام انجام پاتا ہے، بنات کی تعلیم و تربیت الگ عمارت میں پردے کے اہتمام کے ساتھ دی جاتی ہے۔

عمارت:
دارالعلوم کی اپنی عمارت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے۔ ایک زمین تقریباً ۴کٹھہ حضرت فرید ملت رحمۃ اللہ علیہ نے خانقاہ سے قریب عطاکی تھی جس پر جدید عمارت کی تعمیر کا کام آہستہ آہستہ وقتاً فوقتاً ہورہا ہے۔ ۱۳ (تیرہ) کمروں  پر مشتمل عمارت کا ڈھانچہ کھڑا ہوچکا ہے ، آگے کی تعمیر کے لیے اہل خیر حضرات کے مزید تعاون کا انتظار ہے۔

ذریعۂ آمدنی:
زکوٰۃ ، صدقات، چرم قربانی اور اہل خیر حضرات کا تعاون

دارالعلوم کی شاخیں:
۱۔ مدرسہ سعیدالعلوم ، محلہ چھوٹی بازار پٹنہ سٹی
۲۔مدرسہ حبیبیہ، محلہ فصاحت کا میدان پٹنہ سٹی۳۔ مدرسہ غریب نواز ، شیرشاہ کی مسجد محلہ بٹاؤکنواں، پٹنہ سٹی
۴۔ مدرسہ عنبریہ ظہورالاسلام، خواجہ عنبر کی مسجد، محلہ جھاؤگنج، پٹنہ
۵۔ مدرسہ قلندریہ نورالاسلام، محلہ پکی گوریا، پٹنہ سٹی
۶۔ مدرسہ فریدالعلوم، محلہ ہرناہا ٹولہ، پٹنہ
۷۔ مدرسہ ابدالیہ عمادالعلوم، محلہ سوئی کی مسجد، پٹنہ
۸۔ مدرسہ منیریہ عمادیہ، سیدپور۔
(شاخوں کے تمام اخراجات دارالعلوم ہی برداشت کرتا ہے)

طالبات کے لیے دستکاری سنٹر:
الحمدللہ ! بچیوں کے کی تعلیم کے لیے شعبۂ تحفیظ قرآن اور درجہ ناظرہ کا قیام کئی سال پہلے ہوا، لیکن حضور سرپرست اعلیٰ رئیس المشایخ مدظلہ نے ایک دستکاری سنٹر بنام ’’خوجہ عمادالدین قلندر دستکاری سنٹر‘‘ ۱۴۳۲ھ میں قایم کیا جس میں بچیوں کو بغیر کسی فیس اور خرچ کے مفت سلائی ،کڑھائی، بنائی اور پینٹنگ وغیرہ سکھائی جاتی ہے۔ بنات کے تمام شعبوں کی سرپرستی حضور رئیس المشایخ کی اہلیہ محترمہ کرتی ہیں ۔ ان شعبوں سے قوم و ملت کی بچیاں خوب خوب استفادہ کررہی ہیں۔


کمپیوٹرسنٹر کا قیام:
۴نومبر۲۰۱۱ء دارالعلوم کے زیر اہتمام حضرت رئیس المشایخ سیدشاہ مصباح عمادی سجادہ نشیں خانقاہ عمادیہ کی زیرسرپرستی، اور جناب سعیداختر صاحب کناڈا حال مقیم جدہ سعودی عرب کے تعاون سےSAME COMPUTER CENTRE یعنی(SA=سعیداخترME+ =مصباح عمادی) کا افتتاح وزیراعلیٰ بہارجناب نتیش کمارکے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ دارالعلوم کے طلبا اور طالبات اب صرف حافظ، عالم ، فاضل اور قاری ہی نہیں بلکہ مکمل عصری تعلیم سے بھی آراستہ ہوسکیں گے۔ اللہ کے فضل و کرم سے کمپیوٹر سنٹرمیں تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔

گذارشات:
مندرجہ بالاخدمات کو دیکھتے ہوئے آپ کے اندر اگر دینی جذبہ ، قوم و ملت کی خدمت کا خیال اور خدمت خلق کا جذبہ خیر ہے تو ان کاموں میں تعاون دیں تاکہ دارالعلوم اور زیادہ خدمات انجام دے سکے ۔ اس کے لیے حضورسجادہ نشیں رئیس المشایخ و سرپسرست دارالعلوم سے رابطہ کریں۔

مزید ترقیاتی، فلاحی اور ملی کاموں کو شروع کیا جائے گا اس کے اعلان فنڈ کی مضبوطی اور لائحۂ عمل تیار کرکے ۲۰۲۱ کے آخرمیں کیا جائے گا۔لہٰذا اس پر اہل خیر لوگ توجہ دیں اور بذریعہ ای میل مفیدمشوروں سے بھی نوازیں