۰۰۹۱۷۹۰۳۹۴۳۸۷۸

page-title-ayat.png

رئیس المشایخ حضرت علامہ سید شاہ مصباح الحق عمادی مد ظلہٗ العالی

ہر دور میں دین و سنیت کے فروغ و استحکام کے لئے خانقاہوں کی خدمات جلیلہ اور کردار و عمل کو بہت ہی نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔
پٹنہ سٹی کی مضبوط سنیت میں بھی انہیں خانقاہوں کا بہت زیادہ فیضان رہا ہے۔ دین و سنیت کے عروج و ارتقاء کے احساس سے معمور رہنے والی پٹنہ سٹی کی خانقاہوں میں سب سے قدیم تر بیت گاہ خانقاہ عمادیہ ، منگل تالاب، پٹنہ سٹی ہے۔ جس کے تبلیغی و عملی شعاعوں سے اطراف و جوانب تابناک ہیں۔ یوں تو اب تک اس خانقاہ کے دس سجادہ نشیں ہو چکے ہیں جو اپنے دینی و مذہبی فیضان سے قوم کو سیراب کرتے رہے ہیں لیکن اس مختصر تحریر میں صرف موجودہ سجادہ نشیں کا اجمالی تعارف ملاحظہ کریں۔

اسم مبارک ۔          حضرت سید شاہ مصباح الحق عمادی
کنیت:                  ابومجیب
تخلص:                زاہر
لقب :                   رئیس المشائخ
والد گرامی ۔           حضرت سید شاہ فرید الحق عمادی علیہ الرحمتہ و الرضوان
پیدائش۔                  ۱۶؍اگست ۱۹۶۳ء بمقام خانقاہ عمادیہ منگل تالاب پٹنہ سٹی
بسم اللہ خوانی۔        آپ کی بسم اللہ خوانی تقریباً چار سال کی عمر میں حضرت خواجہ عماد الدین قلندر کے عرس کے موقع پر جد امجد حضرت سید شاہ صبیح الحق عمادی علیہ الرحمتہ نے کرائی۔
ابتدائی تعلیم ۔           آپ نے ابتدائی تعلیم پہلے جد امجد ہی سے انہیں کی آغوش تربیت میں رہ کر حاصل فرمائی۔

اس کے بعد جد امجد نے ایک پرائیویٹ اسکول میں جو اس زمانے میں درسگاہ اسلامی کے نام سے چلا کرتا تھا تیسرے درجے میں داخلہ کرادیا جہاں سے آپ نے پانچویں درجے تک تعلیم حاصل فرمائی۔ یہاں سے محمڈن اینگلو عربک ہائی اسکول پٹنہ سٹی آئے جہاں کی عمدہ تعلیم پورے بہار میں شہرت پزیرتھی اپنے اسی تعلیمی زمانے میں آپ نے جد امجد سے علم تکسیر و رمل بھی حاصل کر لیا۔
۱۹۷۵ء میں ان کی رحلت کے بعد والد گرامی حضرت سید شاہ فرید الحق عمادی علیہ الرحمتہ سے تمام علوم ظنی مشلاً فال نکالنا اور خوابوں کی تعبیر بتانا وغیرہ بھی حاصل فرمائی۔
۱۹۷۸ء میں میٹرک پاس کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم سے آراستہ ہونے کے لئے دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور راجستھان تشریف لے گئے۔یہاں پہنچ کر دارالعلوم کے صدر المدرسین حضرت مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمتہ کی سرپرستی میں دیگر اساتذۂ کرام مفتی عبد القدوس صاحب مصباحی ، مولانا فیاض احمدصاحب رضوی، مولانا ابو الوفا مصباحی، مولانا اکبر علی گجراتی اور مولانا شیر محمد خاں رضوی کی خصوصی توجہ سے بہت جلد علوم متداولہ میں دسترس حاصل کر لی ۔
اسی درمیان ادیب، ادیب ماہرو ادیب کامل کے امتحانات میں بھی بہت نمایاں کامیابی حاصل فرمائی۔ پھر ۱۹۸۱ء میں علم تجوید و قرأت حاصل کرنے کے بعد ۱۹۸۳ء میں سند فضیلت سے بھی نوازے گئے۔
فراغت کے بعد جب وطن مالوف پٹنہ سٹی پہنچے تو والد گرامی نے شکرانے کے طور پر ایک عظیم الشان دینی جلسے کا اہتمام کیا جس میں انھوں نے آپ کو دستار ولیعہدی بھی عطا فرمائی۔
اس کے بعد پھر مزید عصری تعلیمات کی طرف توجہ مبذول فرمائی اور اورینٹل کالج پٹنہ سٹی سے بی اے مکمل کرنے کے بعد ۱۹۸۷ء میں پٹنہ یونیورسٹی سے ایم اے عربی کے امتحان میں بھی اعلیٰ نمبرات حاصل کئے۔ کالج کے زمانے ہی میں آپ نے کمپیوٹر کی تعلیم پر بھی خارجی اوقات میں خصوصی توجہ دینی شروع کردی یہاں تک کہ ۱۹۸۵ء میں سوفٹ ویر انجینیرنگ کا ڈپلومہ کورس بھی مکمل ہو گیا۔
واضح ہو کہ والد ماجد حضرت سید شاہ فرید الحق عمادی رحمتہ اللہ علیہ نے دین و سنیت کے فروغ و استحکام کے لئے ایک عظیم الشان دینی درسگاہ دارالعلوم عمادیہ قائم فرمائی تھی، فضیلت کی تکمیل کے بعدہی اس کی نظامت کی اہم ترین ذمہ داری بھی تفویض کر دی گئی۔


۱۹۹۲ء میں مرکزی حکومت کے ماتحت چلنے والی عالمی شہرت یافتہ خدا بخش لائبریری کے شعبۂ کمپیوٹر سے منسلک ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ کی عمدہ کارکردگی سے متاثر ہو کر آپ کو لائبریری اسسٹنٹ کے عہدے پر بھی فائز کردیا گیا۔ اس درمیان آپ کمپیوٹر کا اردو شبعہ بھی سنبھالتے رہے کیوں کہ اردو کمپیوٹر کی ایجاد کے ابتدائی دور میں آپ ہی پورے بہار کے پہلے اردو آپریٹر تھے۔


والد گرامی کی وفات: والد ماجد شیخ الارشاد حضرت سید شاہ فرید الحق عمادی رحمۃ اللہ علیہ ۱۷؍مارچ ۲۰۰۱ء کو عالم فانی سے کوچ فرما کر مالک حقیقی سے جا ملے ۲۰ ؍مارچ کو والد گرامی کے چہارم کے پر نور موقع پر علماء و مشایخ کی موجودگی میں ان کی تائیدات سے آپ کے سرِ مبارک پر سجادہ نشینی کی دستار باندھی گئی اور بزرگوں کے ملبوسات زیب تن کراکے اس متبرک گدّی پر آپ کو بیٹھادیا گیا۔ اور اس کے ساتھ ہی خانقاہ اور دارالعلوم عمادیہ کی تمام تر ذمہ داری آپ کے حوالے ہو گئیں۔ اور چوں کہ شروع ہی سے پٹنہ سٹی کی سب سے قدیم اور بڑی عیدگاہ میں عیدین کی امامت خانقاہ عمادیہ ہی کے سجادہ نشیں کے سپردرہی ہے اس لئے والد گرامی کی وفات کے بعد اس عہدۂ جلیلہ پر بھی آپ فائز ہوگئے۔
آپ کی ذات مقدسہ میں شروع ہی سے فلاحی و سماجی خدمات کا جذبہ موجود تھا یہی وجہ تھی کہ اپنے اسکولی تعلیمات کے زمانے ہی میں اپنے ساتھیوں کے تعاون سے ایک سہ ماہی مجلہ’’ اردو درا‘‘ نام سے ماہر اردو زبان ناصر حسین صاحب کی سر پرستی میں شائع فرماتے رہے۔


فلاحی ادارہ: ۱۹۸۴ء میں ضیاء اسلام کمیٹی کے نام سے ایک فلاحی ادارہ اپنے احباب کی مدد و تعاون سے قائم کیا اور اسی کے زیر اہتمام ناداروں کے لیے ایک مفت علاج کا کلینک بنام ’’غریب نواز ڈسپنسری‘‘ قایم کیا۔ جو ۲۰۰۱ء تک جاری رہا۔
۲۰۰۳ء میں خانقاہ عمادیہ کو انٹر نیٹ سے جوڑدیا خود آپ نے اس کی ویب سائٹ بناکر ایک جلسۂ عام میں اس کا افتتاح چندوزراء کے سامنے کیا اور ابھی بھی یہ khanquahemadia.org کے نام سے چل رہاہے۔

خاندانی وراثت کے طور پر علم و ادب کا ذوق بھی رکھتے ہیں۔ شاعری میں اکثر صرف نعت ہی کہتے ہیں، اور زاہرؔ تخلص کرتے ہیں۔ایک رسالہ ’’محبوب رب العالمین‘‘ کے نام سے تالیف کیا جس کی اشاعت بھی ہوچکی ہے۔
سجادہ نشینی کے عہدے پر متمکن ہوتے ہی آپ نے خدا بخش لائبریری کی ملازمت سے بھی سبکدوشی اختیار فرمائی کیوں کہ خانقاہ کے ضابطے کے مطابق یہاں کے سجادہ نشیں کے لئے کسی بھی محکمے میں ملازمت درست  نہیں ہے۔
آ پ اب تک دو مرتبہ حج بیت اللہ اور آٹھ مرتبہ عمرہ کے شرف سے بھی مشروف ہوچکے ہیں اور ۲۰۱۷ء میں تو پورے اہل و عیال کے ساتھ ہی آپ نے عمرہ کا شرف حاصل کیا ۔


راقم: محمد صلاح الدین رضوی
استاد جامعہ ضیائیہ فیض الرضا
ددری ضلع سیتامڑھی ، بہار